NATIVE

7 Ads

جب عشق سکھاتا ہے خود ادب

 


جب عشق سکھاتا ہے خود ادب


جب عشق سکھاتا ہے آداب خود آگاہی 


کھلتے ہیں غلاموں پر اسرار شہنشاہی 


عطارؔ ہو رومیؔ ہو رازیؔ ہو غزالیؔ ہو 


کچھ ہاتھ نہیں آتا بے آہ سحرگاہی 


نومید نہ ہو ان سے اے رہبر فرزانہ 


کم کوش تو ہیں لیکن بے ذوق نہیں راہی 


اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی 


جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی 


دارا و سکندر سے وہ مرد فقیر اولیٰ 


ہو جس کی فقیری میں بوئے اسد اللہٰی 


آئین جواں مرداں حق گوئی و بیباکی 


اللہ کے شیروں کو آتی نہیں روباہی 

Post a Comment

0 Comments

7 ads

Native